Details
Nothing to say, yet
Details
Nothing to say, yet
Comment
Nothing to say, yet
تمام عالمِ اسلام کو شرین کی طرف سے السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ آپ دیکھ رہے ہیں اسپیولا چینل میں ہوں آپ کی ہو شرین آج ہم لے کر آئے ہیں کہانی ظلم و ستم کی سہونی فوجیوں کی بربریت اور رہشیت کی ہزاروں فلسطینیوں کو سہونی درندے جلو میں ڈال چکے ہیں ان فلسطینی قیدیوں میں اورتے مرد اور بچے سب شامل ہیں اسی طرح آج ہم ایک مظلوم بچی کی کہانی پیش کرنے جا رہے ہیں دو ہزار اکیس کی ایک صبح جب میں سکول میں اپنا پہلا تیری رہی تھی تو قابض سہونی فورسس نے سکول پر ریٹ کیا اور تلاشی لینی شروع کر دی تمام طلبہ اور سادہ کو دیوار کے ساتھ لگا کر قابض سہونی فورسس ایک ایک کی تلاشی لینے لگی جن کی وہ تلاشی وہ لے لیتے ان کو باقیوں سے الگ کرتے جاتے جب میری باری آئی تو انہوں نے مجھ سے اور میری دوست اسرا غریب سے ہمرا نام پوچھا اور زمین پر بیٹھ جانے کو کہا وہ مجھے الگ کر کے دوسری طرف لے گئے میں نے ان سے کہا کہ میری ٹیچو کو بلائی جائے لیکن انہوں نے منع کر دیا میں نے اپنی بڑی بہن کو بلانے کیلئے کہا لیکن قابض فورسس نے وہی جواب دیا وہ مجھے پرنسپل کے آفس میں لے گئے اور میری پشت پرلوہے کی زنجیروں سے میرے ہاتھ باندھیے پان فوجی میرے ادھگیل موجود تھے وہ مجھ سے سوال کر رہے تھے وہ مجھ پر چلا رہے تھے اور غلی زبان میں گالیاں دے رہے تھے دو فیمل فوجی آفسر مجھے دوسرے کمرے میں لے گئیں اور میری تلاشی لینی شروع کر دی اور میرا فون چھین لیا وہ مجھے ریگولر کار میں باقی فوجیوں کے ساتھ انٹیاروگیشن سنٹر لے گئے مجھ سے تفتیش کرنے والے چھے لوگ تھے ان میں سے ایک مجھ پر چلا رہا تھا اور غلی زبان میں گالیاں دے رہا تھا مجھ سے تفتیشی آفسر نے میرے موہ پر تھپڑ مارا تو وہ تھپڑ کی شدت سے میرا سر دیوار سے جا لگا اس نے میری کمر پر ٹھوکر ماری اور مجھے بالوں سے کھینچ کر مسلسل چلاتا رہا اس کے بعد انہوں نے مجھے ایک دوسری کھوٹری میں کلمبے احصے کے لیے قیاد کر دیا اور مجھے میری خاندان سے ملنے نہ دیا اس کے بعد وہ مجھے دوسری جین میں لے گئے جہاں تفتیشی آفسر نے مجھ پر کرسی دے ماری اور مجھے دھمکیاں دیں کہ وہ میرا گھر تباہ کروا دیں گے اور میرے والدین کو گرفتار کر لیں گے میں آٹھ ڈسمبر دوہزار اکیس سے لے کر اب تک جیل میں قیاد ہوں مجرال قدس شہر میں ایک سیکلر کو ممولی سے زخمی کرنے پر مقبوضہ جیل میں بارہ ساتھ چاس ہزار شکلز کا جرمانہ کر دیا گیا ہے یہ ہے میری کہانی میں ایک فلسطین جو اپنی ہی زمین پر قیاد ہوں اب تک تقریباً دس ہزار فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم کے جیلوں میں بند کیا گیا ہے جن میں سے دو سو بچے اور اسی ہوتین بھی شامل ہیں اگر آپ کا بھی دل اس کہانی کو سن کر دکھا ہے تو اسے شیئر کریں تاکہ دنیا قابض سے ہونیوں کے جرم سے عاشنا ہو سکے میرے شرین کی طرف سے تمام عالم سلام کو السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ