Details
Written by - सुधा गोस्वामी ji
Details
Written by - सुधा गोस्वामी ji
Comment
Written by - सुधा गोस्वामी ji
All Rights Reserved
You retain all rights provided by copyright law. As such, another person cannot reproduce, distribute and/or adapt any part of the work without your permission.
ریت سے فسلتی زندگی آج سے ریت سے فسلتی زندگی ہم ہوا میں محل بنائے بیٹھے ہیں اگلے پل کا تو کچھ پتا نہیں برسوں کا خواب سجائے بیٹھے ہیں اے سو آئب خود میں ہم سب جانتے ہیں بس اس دنیا سے چھپائے بیٹھے ہیں کل تو کبھی آئے گا ہی نہیں بر اسی کی آس لگائے بیٹھے ہیں کتنا گرادیں دوسروں کو بس یہی ہوڑ لگائے بیٹھے ہیں سکون کو بیج کر رشتوں کو توڑ کر نفرت کا کیسا یہ بزار سجائے بیٹھے ہیں نشور ہے سب کچھ سب نست ہو جائے گا جانتے ہیں ہم سب نشور ہے سب کچھ سب نست ہو جائے گا جانتے ہیں ہم سب پھر بھی آگ لگائے بیٹھے ہیں ہے اندر سے کھوکلے ہے اندر سے کھوکلے ہر ککر من پن بس اچھے ہونے کا ہم سوانگ رچائے بیٹھے ہیں چہرے پے چہرہ نا جانے کتنے بس لوگ مکھوٹے لگائے بیٹھے ہیں آس سے ریت سے فسلتی ہے زندگی ہم ہوا میں محل بنائے بیٹھے ہیں