Details
Nothing to say, yet
Big christmas sale
Premium Access 35% OFF
Nothing to say, yet
اسلام علیکم دوستو آپ دیکھ رہی ہیں انفو ایڈ جواد آج سے تقریباً دو ہزار سال پہلے ملک روم میں ایک ظالم بادشاہ ڈکیا نوز کی حکومت تھی جو شخص بطوں کی پوجا نہ کرتا اسے قتل کروا دیتا تھا ایک دن ایمان والوں کی قتل کا منظر دیکھنے کے لیے چند نوجوان آئے اللہ عز و جل نے ان کی آنکھوں سے پردے ہٹا دیئے تو انہوں نے دیکھا کہ جس مومن کو بھی قتل کیا جاتا فرشت آسمان سے اترتے اور اس کی روح کو اپنے ساتھ لے جاتے یہ ایمان افوز منظر دیکھ کر وہ سب نوجوان ایمان لے آئے تین دن کی محلت بادشاہ ڈکیا نوز کو سفر پر جاتے ہوئے اس بات کا علم ہوا تو اس نے انہیں تین دن کی محلت دی کہ میرے واپس آنے تک ایمان سے پھر جاؤ ورنہ تمہیں قتل کر دیا جائے گا تیسرے دن یہ صاحب ایمان نوجوان کچھ مال لے کر رات کے وقت شہر سے رخصت ہو گئے راستے میں انہوں نے اپنے خاندان کی بکریاں چرانے والا ایک چروہا ملا جسے انہوں نے اپنا ماجرہ بیان کیا اور اسے بھی ایمان کی دعویٰ دی چروہے نے ایمان قبول کیا اور ان کے ساتھ شامل ہو گیا چروہے کا رکھوالی کرنے والا کتہ بھی ساتھ ہی چل پڑا یہ سب سفر کرتے رہے صبح کے وقت شہر سے تقریباً 6 میل دور ایک غار میں پہنچے اور کھانا کھا کر سو گئے یہی وجہ ہے کہ انہیں اصحاب اکاف یعنی غار والے کہا چاہتے ہیں غار بند کر دیا بادشاہ دکیانوس کو سفر سے واپسی پر اصحاب اکاف کے غار میں پناہ لینے کا پتہ چلا تو اس نے غار کے موں پر دیوار بنوا دی تاکہ وہ بھوک اور پیاس کی وجہ سے یہی انتقال کر جائیں اور یہی غار ان کی قبر بن جائے جس حکومت پر ملازم کو یہ کام دیا گیا اس نے اصحاب اکاف کے نام تعداد اور ان کا پورا واقعہ امدہ قسم کے سیسا ایک سیاہی مائل نیلے رنگ کی ڈاد جس سے بندوق کی گولیاں اور چھرے وغیرہ بن رہے جاتے ہیں فروض اللغات سے بنی تقریب پر لکھوایا اور اسے تاندے کے ایک صندوق میں بند کر کے دیوار کی بنیاد میں رکھوا دیا تین سو نو سال کے بعد اصحاب اکاف تقریباً تین سو نو سال تک مکمل سوئی رہے اس دوران کسی بھی آواز کے سبب ایک لمحے کے لیے بھی بیدار نہ ہوئے اس عرصے میں کئی بادشاہ آئے اور گئی گئے یہاں تک ایک نیک دل بادشاہ بیدروس کی حکومت آ گئی اس کے زمانے میں کئی فتنے اٹھے جن میں ایک یہ بھی تھا کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور قیامت آنے کا کچھ لوگ انکار کرنے لگے تھے بیدروس نے یہ حالت دے کر بارگاہ الہی میں فریاد کی یا اللہ عز و جل کوئی ایسی نشانی ظاہر فرما جس سے لوگوں کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور قیامت آنے کا یقین ہو جائے چنانچہ اللہ عز و جل نے بادشاہ کی دعا یوں قبول فرمائی کہ ایک چرواہے نے اپنی بکریوں کے آرام کے لیے اس گار کو چنا اور لوگوں کے ساتھ مل کر گار کے موں پر بنی دیوار کو گرا دیا دیوار گرتے ہی لوگوں پر ایسی حیبت تاری ہوئی کہ سب وہاں سے بھاک رہے ہوئے دیوار گرنے کے بعد اصحاب اک آف بیدار ہو گئے حالت ایسی تھی جیسے ایک رات سوئے ہوں چہرے ترو تازہ اور کپڑے دلکل ساتھ سوپرے تھے نیز ان کا کتہ گار کے کنارے کلائیاں پھیلائے لیٹا تھا اصحاب اک آف صبح کے وقت تو سوئے تھے اور جب اٹھے تو سورج دوبنے میں کچھ وقت باقی تھا انہوں نے نماز ادا کی اور اپنے ساتھی یم لیخہ کو کھانا لانے کے لیے بھیجا یم لیخہ ایک کندور والے کی جکان پر گئے اور کھانا قجیدنے کے لیے دکیانوسی دور کا سکہ دیا صدیوں پرانا سکہ دے کر بزار والے سمجھے کہ ان کے ہاتھ کوئی پرانا خزانہ آ گیا ہے وہ یم لیخہ کو حاکم کے پاس لے گئے اس نے پوچھا خزانہ کہاں ہے یم لیخہ بولے یہ خزانہ نہیں ہمارا پیسہ ہے حاکم کہنے لگا یہ کیسے ممکن ہے یہ سکہ تین سو سال پرانا ہے ہم نے تو کبھی یہ سکہ نہیں دیکھا یم لیخہ بولے دکیانوس بادشاہ کا کیا حال ہے حاکم بولا آج کل اس نام کا کوئی بادشاہ نہیں ہے سینکروں سال پہلے اس نام کا ایک کافر بادشاہ گزرا ہے یم لیخہ نے کہا کل ہی تو ہم دکیانوس سے اپنی جان بچا کر گار میں چھپے تھے آئیے میں آپ کو اپنے ساتھیوں سے ملواتا ہوں حاکم اور کئی لوگ گار کی طرف چل پڑے گار میں موجود اصحاب نے جب لوگوں کی آواز سنی تو سمجھے کہ یم لیخہ پکڑے گئے ہیں اور دکیانوسی فوج انہیں بھی پکڑنے آ رہی ہے یم لیخہ نے گار میں پہنچ کر ساتھیوں کو سارا ماجدہ بتایا حاکم نے گار کے کنارے صندوق دیکھا تو اسے کھلوایا اندر سے تکتی ملی جس پر اصحاب کافر کا ہاں لکھا تھا حاکم نے یہ خبر بادشاہ بیدروز تک پہنچائی وہ بھی آ گیا اور اس نے اصحاب کافر کا ہاں دے کر سجدہ شکر ادا کیا کہ اللہ ذروجل نے مرنے کے بعد زندہ ہونے اور قیامت کا یقین دلانے کے لیے نشانی عطا فرمائی روح قبض کر دی گئی اس کے بعد اصحاب کافر گار میں آ کر سو گئے اور ان کی روح قبض کر دی گئی بیدروز نے لکڑی کے صندوق میں ان کے مبارک جسم رکھے گار کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا اور لوگوں کے لیے دن مقرر کر دیا کہ ہر سال عید کی طرح وہاں آیا کریں ایک قول کے مطابق اصحاب ایک آنکھ کی تعداد ساتھ تھی دوستو امید کرتا ہوں یہ ویڈیو آپ کو بسند آئی ہوگی مزید ایسی انفارمیٹیو ویڈیوز کے لیے جڑے رہی ہیں انفویت جواب کے ساتھ شکریہ